طبعی رجحان

( طَبْعی رُجْحان )
{ طَب + عی + رُج + حان }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'طبع' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے 'طبعی' بنا۔ 'طبعی' کے بعد عربی رسم 'رجحان' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٤ء کو "مقاصد و مسائل پاکستان" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر )
جمع   : طَبْعی رُجْحانات [طَب + عی + رُج + حا + نات]
١ - فطری رغبت، پیدائشی جھکاؤ۔
"عوام تو اسلام کی شان و شوکت کے لیے . مرنا چاہتے تھے لیکن انتظامیہ نیز سر براہان مملکت نے ان کے اس طبعی رجحان کی روک تھام کی۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٤٨ )