عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل 'طالع' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ تانیث لگانے سے 'طالعہ' بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "جنت سنگھار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
"مگر آج اپنا مطالعہ آزماتی ہوں تجھے لے جاتی ہوں اپن کر گزرتی ہوں آگے جو مرضی خدا کی۔"
( ١٩٠٣ء، گل بکاؤلی، ٦٨ )
٢ - طاقت کے لحاظ سے نور یا روشنی کی ایک قسم کا نام۔
"اس سے زیادہ طاقت کے نور کو لائحہ اور اس سے بڑھ کر لامعہ اور اس سے بھی بڑھ کر طالعہ کہتے ہیں ان تینوں کے تین تین مراتب ہیں۔"
( ١٩٢١ء، مناقب الحسن رسول نما (ترجمہ)، ٣٦ )