غل غپاڑہ

( غُل غَپاڑَہ )
{ غُل + غَپا + ڑَہ }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'غلغل' کی تخفیف 'غل' کے بعد 'غپاڑہ' بطور تابع مہمل لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٣ء کو "بنات النعش" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : غُل غَپاڑے [غُل + غَپا + ڑے]
جمع   : غُل غَپاڑے [غُل + غَپا + ڑے]
١ - شور و غوغا، چیخ و پکار۔
"لیکن اس فضول غل غپاڑے کی فضا میں کہیں کہیں کوئی ایسی نثری نظم بھی لکھ لیتا ہے جس میں شعریت محسوس کر لینا دشوار نہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، سلسلہ جوابوں کا، ١٤٨ )
٢ - شورو شر، ہنگامہ۔
"کوئی غل غپاڑا ہو گیا تو سب کیا دھرا خاک میں مل جائے گا۔"      ( ١٩٧٣ء، جہانِ دانش، ٥٠٢ )
٣ - چوچا، شہرہ۔
"تعلیم کا اتنا تو غل غپاڑا ہو رہا ہے اور علم کی یہ قدر ہے۔"      ( ١٨٩٦ء، لکچروں کا مجموعہ، ٥٧:٢ )
  • calmour
  • shouts
  • disturbance
  • brawl
  • uproar