غلغلہ اندازی

( غُلْغُلَہ اَنْدازی )
{ غُل + غُلَہ + اَن + دا + زی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'غلغلہ' کے بعد فارسی مصدر 'انداختن' کے صیغہ فعل امر 'انداز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٨ء کو "افکار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دھوم دھام، دھوم مچانا۔
"موصوفہ کا (پروفیسر کرشن ہوف کی اطلاع کے مطابق) ١٠٢ سال کی عمر میں ١٩٧٨ء میں انتقال ہوا یعنی وہ جشن صد سالۂ اقبال کی گہماگہمیوں اور غلغلہ اندازیوں کے دوران زندہ رہیں۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، جون، ٢١ )