عربی زبان ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'فقیر' کی جمع ہے۔ اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٥١ء کو "عجائب القصص" کے ترجمہ میں مستعمل ملتا ہے۔
"جب انہوں نے آنحضرتۖ سے ایک بار گھر کے کاروبار کے لیے ایک لونڈی مانگی اور ہاتھ کے چھالے دکھائے تو آپ نے صاف انکار کر دیا کہ فقرا اور یتامٰی کا حق ہے۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١٨٩:٣ )
٢ - درویش لوگ، صوفیا اکرام، بزرگانِ دین۔
"وہ ہمارے فقرا اور بزرگانِ دین تھے جن کو رعایا کے دلوں میں مذہب کا بیج بونا تھا۔"
( ١٩٤٧ء، مضامینِ فرحت، ١٠:٣ )