فریب نگاہ

( فَریبِ نِگاہ )
{ فَرے + بے + نِگاہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'فریب' کو کسرۂ اضافت کے ذریعے فارسی ہس ےی ماخوذ اسم 'نگاہ' کے ساتھ ملا دینے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٩٠٥ء کو "بانگِ درا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - فریبِ نظر، کچھ کا کچھ دیکھنا، آنکھ کا دھوکا، مراد، فریب، دھوکا، وہم۔
"وہ اس کو خواب یا فریبِ نگاہ تصور کرنا چاہتی تھی۔"      ( ١٩٨٨ء، نگار، کراچی، ستمبر، ٦٠ )