فساد زدہ

( فَساد زَدَہ )
{ فَساد + زَدَہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'فساد' کے بعد فارسی مصدر 'زدن' کا حالیہ تمام 'زدہ' لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨١ء کو "چلتا مسافر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع استثنائی   : فَساد زَدْگاں [فَساد + زَد + گان]
١ - فساد کا مارا ہوا، تباہ برباد۔
"منجھلے بھیّا جب سرکار میاں کے ہاتھ کے ساتھ فساد زدہ گاؤں سے جا کر واپس آئے تھے تو کچھ دن کو بہت دھیمے اور نرم پڑ گئے تھے۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٩ )