فسانہ گو

( فَسانَہ گو )
{ فَسا + نَہ + گو (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'فسانَہ' کے بعد فارسی مصدر 'گفتن' سے مشتق صیغۂ امر 'گو' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکبِ توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٩٠ء کو "خزینہ خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - داستان گو، قصّہ سنانے والا، جھوٹے قصّے گھڑنے والا، انترا پرداز۔
"اسکی رائیں اسلام کے متعلق ایک فسانہ گو کی رائیں ہیں۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شبلی، ١٢٩ )