فسانہ نگار

( فَسانَہ نِگار )
{ فَسا + نَہ + نِگار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'فَسانَہ' کے بعد اسی زبان میں 'نگاشتن' مصدر سے مشتق صیغہ 'امر' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٣٢ء کو "ریاست" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : فَسانَہ نِگاروں [فَسا + نَہ + نِگا + روں (و مجہول)]
١ - قصہ، کہانی یا داستان لکھنے والا۔
"سب سے پہلی ضرورت تو یہ ہے کہ فسانہ نگاروں کی نگرانی کے لیے محکمہ نظارت قائم کیا جائے۔"      ( ١٩٣٢ء، ریاست، ١١١ )