بازارن

( بازارَن )
{ با + زا + رَن }
( فارسی )

تفصیلات


بازار  بازارَن

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بازار' کے ساتھ 'ن' بطور لاحقۂ تانیث لگنے سے 'بازارن' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٨ء میں "انتخاب طلسم ہوشربا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بازارَنیں [با + زا + رَنیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بازارَنوں [با + زا + رَنوں (و مجہول)]
١ - وہ (عورت) جو جنس بازار ہو، بازاری عورت، بدکار، رنڈی۔
"موئی بازارن، تو جب دھگڑے کرتی ہے تو نہیں کہتی۔"      ( ١٨٨٨ء، انتخاب طلسم ہوشربا، ٢٦٦:٣ )