جنگ

( جُنْگ )
{ جُنْگ (ن غنہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں آیا اور جب اردو ادب عام ہوا لوگ اس کی ضرورت محسوس کرنے لگے اور اس لفظ کو شامل کر لیا گیا۔ ١٨٨٧ء میں "خیابان آفرینش" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث )
جمع غیر ندائی   : جُنْگوں [جُن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]
١ - محویت، جوش، دُھن۔
"وہ اپنی جنگ میں تھی اس کو کسی کی کیا خبر"۔      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : جُنْگوں [جُن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]
١ - بیاض، جس میں اشعار درج ہوں، پشتارہ، بنڈل، طبلق۔
"وہ ایک جنگ نکال لائے تھے کہ یہ حدیثیں ہیں جو میں نے آنحضرتۖ سے سن کر لکھ لی تھیں"۔      ( سیرۃ النبی، شبلی، ١٤:١ )
٢ - ایک جلد جس میں کئی کتابیں ہوں۔