دیوالا[1]

( دِیوالا[1] )
{ دی + وا + لا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے اردو میں ١٨٨٦ء کو "انشائے سرور" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خرابی، ناکامی۔
"سبھی تدبیروں سے ہار گئے تو یہ نئ حکمت نکالی ہے یہ اور کچھ نہیں سیاست کا دیوالہ ہے"      ( ١٩٣٦ء، خاک پروانہ، پریم چند، ٤٠ )
٢ - خسارہ، حادثہ، مالی نقصان۔
"علی گڑھ کا مطبع دیوالہ نکالا چاہتا ہے، یا نکال چکا"۔      ( ١٩٠٩ء، مکاتیب شبلی، ١، ٢٦٥ )
  • bankruptecy