بازار کی مٹھائی

( بازار کی مِٹھائی )
{ با + زار + کی + مِٹھا + ای }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بازار' اور ہندی سے ماخوذ اسم 'مٹھائی' کے درمیان کلمۂ اضافت 'کی' لگنے سے مرکب اضافی 'بازار کی مٹھائی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٥٢ء میں "کلیات منیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - (لفظاً) وہ چیز جو ہر شخص کو آسانی سے مل سکے، (مراداً) کسبی، طوائف، رنڈی۔
"اب شروع ہوئی بازار کی مٹھائی پر چھین جھپٹ یا شاعروں کی زبان میں رقابت۔"      ( ١٩٤٤ء، مقالات ماجد، ٢٩٦ )