سٹور

( سِٹور )
{ سِٹور (و مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


برصغیر میں انگریزوں کی آمد کے ساتھ ہی عام بول چال کی زبان میں داخل ہوا تحریری صورت میں ١٨٨٨ء کو "لیکچروں کا مجموعہ" میں استعمال ہوا۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : سِٹورز [سِٹورز (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : سِٹوروں [سِٹو (و مجہول) + روں (و مجہول)]
١ - اجناس و اشیاء کا ذخیرہ، گودام۔
"اسٹور . کھچاکھچ بھرا پڑا ہے"۔      ( ١٨٨٨ء، لیکچروں کا مجموعہ، نذیر، ٦٤:١ )
٢ - بڑی دکان جہاں مختلف قسم کی چیزیں (عموماً فروخت کے لیے) موجود ہوں۔
"میں کلکتہ کے . چینی اسٹور سے (چائے) منگوایا کرتا تھا"۔      ( ١٩٤٦ء، غبار خاطر، ٢٠٢ )
  • Store