بازاری کوٹھا

( بازاری کوٹھا )
{ با + زا + ری + کو (و مجہول) + ٹھا }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'بازاری' اور ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'کوٹھا' سے مرکب ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٦ء میں "تربیت نسواں" کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - طوائف یا کسبی کا بالاخانہ، وہ کوٹھا جس پر پیشہ کمانے والی عورت بیٹھتی ہو۔
"میں ایسے مدارس کو جہاں سے مسلمان بچیاں ایسی تعلیم لے کر نکلیں بازاری کوٹھوں کے برابر سمجھتی ہوں۔"      ( ١٩٣٦ء، راشدالخیری، تربیت نسواں، ١٩ )