غبارہ

( غُبّارَہ )
{ غُب + با + رَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے اردو میں استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٩ء کو کلیات جرات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : غُبّارِے [غُب + با + رے]
جمع   : غُبّارِے [غُب + با + رے]
جمع غیر ندائی   : غُبّاروں [غُب + با + روں (و مجہول)]
١ - باریک ربڑ کی بنی ہوئی وہ تھیلی جس میں ہوا یا گیس بھر کر پھلاتے اور اڑاتے ہیں۔
"اگر بلندی پر جا کر یہ غبارہ پھٹ جائے تو صوتی موجیں ہر طرف پھیلیں گی اور کسی سرحد پر پہنچنے سے پہلے ان کی کل توانائی زائل ہو جائے گی"۔    ( ١٩٧٤ء، موجیں اور اہتزازات، ٧٦ )
٢ - ایک قسم کا ہوا میں اڑنے والا ریشمی کپڑے یا کسی اور ہلکی چیز کا بنا ہوا تھیلا جس میں گرم ہوا یا ہائیڈروجن گیس وغیرہ بھری جاتی ہے اور نیچے ایک کشتی نما تختہ یا کھٹولہ باندھا جاتا ہے جس میں آدمی بیٹھتے ہیں، اسے ڈوریوں کے ذریعے قابو میں رکھتے ہیں۔
"لوگ غباروں پر چڑھ کر سیر کرتے ہیں"۔    ( ١٩٠٦ء جغرافیہ طبیعی، ٣٩ )
٣ - شیشے کا گول غبارہ نما ظرف۔
 موجود تھا کوئی برق پارہ بلور کا جوہریں غبارہ      ( ١٩٨٤ء، سمندر،٤٠ )
٤ - بم پھینکنے والی چھوٹی توپ
"٢٤ پتی کا غبارہ اس طرح نصب کر دیا کہ جدھر چاہیں گھما کر قرب و جوار کے مکانات کی حفاظت کر سکیں . صاحب موصوف نے یہ شتابہ اڑایا مگر اس وقت جبکہ ایک ایک گولہ غبارہ کا چل چکا تھا"۔      ( ١٩١٧ء، غدر دہلی کے افسانے، ٢١:٢ )
٥ - ایک قسم کی آتش بازی، باریک کاغذ کا بنا ہوا تھیلا جس کے اندر تیل میں بھیگی ہوئی گیند روشن کر کے ہوا میں اڑاتے ہیں۔ اس میں کبھی کبھی پٹاخے بھی رکھ دیے جاتے ہیں جو اوپر جا کر چھوٹتے ہیں اور اس میں سے مختلف رنگوں کے پھول نکلتے نظر آتے ہیں۔
"غباروں، پٹاخوں، ہوائیوں، ٹونٹوں اور اناروں کی رنگیں اور طلسمی جگمگاہٹوں کے ساتھ شائیں شائیں غائیں غائیں، غوں غوں . ایک قیامت خیز ہنگامہ برپا ہو جایا کرتا تھا"۔      ( ١٩٧٠ء، یادوں کی برات، ٨٦ )
  • a bomb;  a mortar (for throwing shells);  a fire-balloon
  • a balloon.