قبالہ

( قَبالَہ )
{ قَبا + لَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ عربی میں اس کا تلفظ قَبالۃُ ہے یہ ممکن ہے کہ عربی کے اثر سے فارسی میں بھی استعمال ہوتا ہو اور وہاں سے اردو میں داخل ہوا ہو۔ ١٧٩٥ء کو قائم کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : قَبالے [قَبا + لے]
جمع   : قَبالے [قَبا + لے]
جمع غیر ندائی   : قَبالوں [قَبا + لوں (و مجہول)]
١ - مکان یا جائیداد وغیرہ کا کاغذ یا سند جس سے ملکیت ثابت ہو، بیع نامہ، دستاویز ملکیت، فروخت کی تحریر۔
"بی منجھلی بیگم کا اختیار ہوتا تو کپڑا لتا تو درکنار رہنے کی حویلی تک کا قبالہ لے جاتیں"۔      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٣٣ )
٢ - نکاح کی سند، نکاح نامہ۔
"قاضی نے نکاح پڑھایا قبالہ لکھایا اپنے دستخط خاص سے مزین کیا"۔      ( ١٩٠١ء، الف لیلٰی، سرشار، ١٧٠ )
٣ - [ فلسفہ ]  یہودیت کا ایک فلسفہ۔
"یہودیوں میں ایک قسم کا فلسفہ رائج تھا جس کو فلسفہ قبالہ کہتے ہیں"۔      ( ١٩٥٦ء، حکمائے اسلام، ١٥٧:٢ )
  • A contract (of bargain and sale);  a deed title-deed;  bond;  writing;  bill of sale;  conveyance