اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گدا، بھکاری، بھِک منگا۔
"کہا جاتا تھا کہ بھوکے کو روٹی کھلاؤ اور فقیر کو پیسہ دو"۔
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢١٥ )
٢ - مفلس، محتاج، غریب۔
جہاں میر، سفیر، وزیر بھی ہے اس بھیڑ میں ایک فقیر بھی ہے
( ١٩٧٨ء، دل وحشی، ابن انشاء، ٦٨ )
٣ - قناعت و ریاضت کی زندگی گزارنے والا، درویش، تارک دنیا۔
فقیر باب کرم ہوں، غنی ہے دل میرا مجھے کسی کا بجز تیرے آسرا نہ ہوا
( ١٩٨٧ء، تذکرہ شعرائے بدایوں (انوار بدایونی)، ١٢٤:١ )
٤ - خاکسار، بندہ ناچیز (ازراہِ انکسار ضمیر متکلم کی جگہ مستعمل)
"فقیر (مصنف) کو اس طرح یاد ہے"۔
( ١٩٧٣ء، انفاس العارفین، ٣٨ )
٥ - (مجازاً) عاشق۔
فقیر اک سہی قد کا جو ہم کو پایا ہوا سروِ آزاد چیلا ہمارا
٦ - [ تصوف ] جس کی خودی بالکل زائل ہو گئی ہو اور اس کو فنا اور فنا الفنا کا مرتبہ حاصل ہو اور خلق کی طرف بالکل التفات نہ رکھتا ہو اور قناعت اور فقر کو اختیار کر چکا ہو۔