بھول

( بُھول )
{ بُھول }

تفصیلات


ہندی زبان سے اردو میں آیا اور "آخر گشت" میں ١٧٦٩ء میں استعمال ہوا۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : بُھولیں [بُھو + لِیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بُھولوں [بُھو + لوں (و مجہول)]
١ - کسی بات کا ذہن سے اتر جانا، کسی بات کی چوک ہو جانا۔
"دیکھو تو کیا مجھ سے بھول ہوئ، بڑے گھر کی باری کا خیال نہ رہا"۔      ( ١٨٨٥ء، فسانہ مبتلا، ٢٤٣ )
٢ - انجانی غلطی، خطا، چوک، قصور، لغزش، گناہ۔
"پرماتما ہی سب کا سہارا ہے، کسی دوسرے کا سہارا لینا بھول ہے"      ( ١٩٣٦ء، پریم چالیسی، پریم چند، ١٣٥:٢ )
٣ - فخر، گھمنڈ۔
 دفع تو ہی خیال عالم سے رسم طاعت کی بھول کرتا ہے      ( ١٩١١ء، نذرِ خدا، ٢٢٥ )