پان[1]

( پان[1] )
{ پان }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت میں اصل تلفظ 'پرن' بمعنی 'پتا' کے ہے اور پھر یہ مخصوص پتوں کے لیے استعمال ہونے لگا۔ اردو میں تھوڑے سے تغیر کے ساتھ اصل صورت میں ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری میں" مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - برگِ تنبول، ناگر بیل کا پتا جو ایک مشہور بیل ہے جسے کتھا چونا لگا کر کھایا جاتا ہے، لاطینی زبان میں Piper Betel کہتے ہیں۔
 پان بھی بھیجے ہیں تو غیروں کے ہاتھ لطف وہ کرتے ہیں ستم کی طرح
٢ - تاش کے پتوں کے چار رنگوں میں سے ایک رنگ جس پر پان کی شکل کی سرخ بوٹیاں بنی ہوئی ہیں۔
"اخاہ! یہ موا پان کا غلام کہاں سے آیا"۔      ( ١٩٣٢ء، روح ظرافت، ١٤ )
٣ - خوبصورت تراش کا چمڑے یا کیمخت کا ٹکرا جو جوتی کی ایڑی کے پہلوؤں پر مضبوطی کے لیے لگایا جاتا ہے۔
"بیٹھی ہوئی نوک، کھڑی ہوئی ایڑی، کیمخت کے پان، اونچی دیواریں، کمایا ہوا تلا"۔      ( ١٨٧٣ء، بنات النعش، ٣٦ )
٤ - [ معیوب، بازاری ]  انگیا کی کٹوریوں کا چھوٹا ٹکڑا جو پان سے مشابہ ہوتا ہے۔
 گم شدہ دل نہ ہو کہیں میرا ان کے انگیا کے پان پر کچھ ہے      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٣٥١ )
٥ - پان کی شکل جو آرایش کے لیے شال دو شالوں پر بنی ہوتی ہے۔(نوراللغات، 16:2)
٦ - پان کی شکل جو ہار کے تعویذ میں بنی ہوتی ہے۔(شبد ساگر، 2927:6)
٧ - [ متروک، قدیم ]  پتا، برگ۔
 ہزاراں سو گرانے دیو سے جان خزاں کے بار سے جوں جھار کے پاں
  • Leaf;  betel-leaf
  • Piper betel