پیر[2]

( پَیْر[2] )
{ پَیْر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت میں 'پدیر' مستعمل ہے جبکہ اردو میں 'پیر' استعمال ہوتا ہے۔١٨٦٠ء تفسیرِ قرآن العظیم میں استعمال ہوا۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : پَیْروں [پَے (ی لین) + روں (و مجہول)]
١ - قدم، پانْو، پاؤں، ٹانگ۔
"شاہ صاحب مصلے پر بیٹھے وظیفہ پڑھا کرتے ہیں اور میں ان کے پیروں کا خون پیا کرتا ہوں"۔١٩١٢ء، سی پارہ دل، حسن نظامی، ٥٦:١
٢ - ایک پاؤں کی جوتی، پوائی
"ابا یہ تو ایک جوتی چوبچے میں پھینک آیا، لیجیے اب وہ ایک پیر رہ گیا ہے"۔١٩٠٧ء، مخزن، ١٤، ٣٥:١
٣ - نقش پا، سراغ، کھوج، پیرا۔(فرہنگ آصفیہ)
٤ - بیلوں کے چلنے سے پیدا ہونے والی لیکھ، چاہے کھیت کھلیان میں ہو یا کولھو میں یا پانی نکالنے کے جرس کے آس پاس۔(پلیٹس)
  • the foot;  foot-step;  foot-print