اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
١ - کسی چیز یا واقعے کے ظہور کا وقت۔
"اس بادشاہ کے حالات اور واقعات کو ٹکڑے ٹکڑے سن و تاریخ کی قید کے سب سے (بیان) نہیں کیا"۔
٢ - کسی امر عظیم کے وقت کا تعین، زمانے کا عرصہ
تاریخ دہم، جمعہ کے دن، عصر کے وقت آہ چھپ جائے گا آنکھوں سے اس چاند میں یہ ماہ
( مراثی، انیس، ٩:٢ )
٣ - شمسی یا قمری مہینے کا ہر دن یا ہر رات۔
"لڑکوں کے نام ان کے نئے درجوں میں آیندہ کی یکم تاریخ کو رجسٹر حاضری پر لکھ دیوے"۔
( ١٨٨٩ء، مدرسین دستور العمل، ٤ )
٤ - وہ علم جس سے گزشتہ واقعات اور سیر سے بحث کی جاتی ہے۔
اب تو سب مٹ گئے مٹنے کے نشان بھی اپنے خاص اک وقت میں تھا علم ہمارا تاریخ
( ١٩٠٥ء، گفتار بے خود، ٣٠٠ )
٥ - بادشاہوں، نامور آدمیوں، قوموں اور فرقوں کے حالات و واقعات اور حادثات کا تحریری تذکرہ۔
کھولتی حال ہے دنیا میں خدا والوں کا رمز درویشوں کا کرتی ہے یہ افشا تاریخ
٦ - حروف ابجد کے اعداد کے لحاظ سے کوئی بات یا واقعہ، کسی حرف یا نظم یا نثر کے کسی جملے میں اس طرح بیان کرنا کہ اس کے مکتوبی حروف کے عدد جمع کرنے سے اس واقعے کا سنہ نکل آئے، اس قسم کے حرف یا جملے یا شعر کو مادہ تاریخ کہتے ہیں، حساب جمل۔
"فن تاریخ اور سیاق و مساحت وغیرہ سے ان کو مطلق لگاؤ نہ تھا"۔
( ١٨٩٧ء، یادگار غالب، ٥٩ )
٧ - [ قانون ] کسی مہینے کا وہ دن جو عدالت مقدمے کی پیشی کے واسطے مقرر کرے۔
"یہ تو کوئی بتاتا نہیں کہ تاریخ روبکاری کیا ہے"۔
( ١٨٥٩ء، خطوط غالب، ٣٨٨ )