تھیلا

( تَھیلا )
{ تَھے + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


تَھیْلی  تَھیلا

سنسکرت سے اردو میں آیا اصل لفظ 'ستھلی' ہے جسے اہل اردو نے تھیلی کہنا شروع کیا اور بعد میں بڑی تھیلی کو تھیلا کہا جانے لگا۔ "کلیاتِ میر" ١٨٠١ء میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : تَھیلے [تَھے (ی لین) + لے]
جمع   : تَھیلے [تَھے (ی لین) + لے]
جمع غیر ندائی   : تَھیلوں [تَھے + لوں (و مجہول)]
١ - کپڑا، ٹاٹ یا چمڑا وغیرہ جو دہرا کر کے سی لیا جائے، یہ مختلف قسم کے سامان رکھنے کے کام آتا ہے۔
"وہیں ایک گوشے میں ایک نعل بند بھی کیل کانٹے سے لیس اپنا تھیلا لیے موجود"
٢ - جانگھ یا گھٹنے کے اوپر کا پاجامے کا حصہ۔
٣ - [ مجازا ]  ڈھیلا ڈھالا، لوتھڑا
 اور جو سست ہو ہوا تھیلا دونوں بازوؤں کے پردیے پھیلا      ( کلیات، میر، ١٠٢٠ )
٤ - [ مجازا ]  مجموعہ، مرکب
"انسان جوش ہائے مختلف کا تھیلا ہے"      ( ١٨٨٧ء، سخندان فارس، ٧:١ )
٥ - [ خیاطی ]  رضائی کی گوٹ یا غرارے یا چھوٹی موری کے پاجامہ کی کاٹ کا ایک طریقہ۔
"گوٹ کاٹنے یا چھوٹی موری کا پاجامہ سینے کا ایک طریقہ تھیلا شکل کا بھی ہوتا ہے"۔      ( ١٩٤٠ء، فائن ٹیلر ماسٹر، ٣١ )
٦ - مچھلی کی ایک قسم
"ہمارے ملک میں مچھلیوں کی یہ اقسام، روہو، تھیلا، موری اور کلبانس ہیں"      ( ١٩٦٣ء، راہِ عمل، ١٥٢ )
  • a large bag
  • a sack