١ - جس پر پڑے سو بوجے
جس پر پڑتی ہے وہی خوب جانتا ہے کہ مصیبت کیا چیز ہے۔ پر پر پڑے نہ بوجے جس پر پڑے سو بوجے کیا پر کروں کہو ہوں کہ برصنجے نہ سوجے
( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٤٦۔ )
٢ - جس ڈالی (پر) بیٹھیں اسی کی جڑ کاٹیں۔
احسان فراموش، محسن کش کی نسبت بولتے ہیں۔ (نجم الامثال، ١٥، گنجبینۂ اقوال و امثال، ٩٣)
٣ - جس راہ نہ (جانا | چلنا) اس کے کو میں کیا گننا۔
جس بات سے کچھ غرض نہیں اس کی فکر عبث ہے۔ (نجم الامثال، ١٥)