جس

( جِس )
{ جِس }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں آیا اصل لفظ 'لِیسَیہْ' ہے۔ اردو میں 'جس' استعمال کیا گیا۔ ١٥٦٤ء میں فیروز نے استعمال کیا۔

ضمیر موصولہ ( واحد )
حالت   : فاعلی
جمع   : جِن [جِن]
مفعولی حالت   : جِسے [جِسے]
اضافی حالت   : جِس کا [جِس + کَا]
١ - جو، جون سا (اس اور وہ کے جواب میں)
"فقیر اور ہتھیار جس پاس ہوں وہ نہ آئے"      ( ١٨٦٩ء، غالب کا روزنامچہ غدر، ١٨ )
١ - جس پر پڑے سو بوجے
جس پر پڑتی ہے وہی خوب جانتا ہے کہ مصیبت کیا چیز ہے۔ پر پر پڑے نہ بوجے جس پر پڑے سو بوجے کیا پر کروں کہو ہوں کہ برصنجے نہ سوجے      ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٤٦۔ )
٢ - جس ڈالی (پر) بیٹھیں اسی کی جڑ کاٹیں۔
احسان فراموش، محسن کش کی نسبت بولتے ہیں۔ (نجم الامثال، ١٥، گنجبینۂ اقوال و امثال، ٩٣)
٣ - جس راہ نہ (جانا | چلنا) اس کے کو میں کیا گننا۔
جس بات سے کچھ غرض نہیں اس کی فکر عبث ہے۔ (نجم الامثال، ١٥)
  • the formative
  • or inflective base of the oblique cases
  • of the sing of jo "who"