لارا[1]

( لارا[1] )
{ لا + را }
( پنجابی )

تفصیلات


پنجابی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ ١٩٨٠ء کو شہر سدا رنگ میں مستعمل ملتا ہے۔ عام استعمال نہیں ہوتا۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : لارے [لا + رے]
جمع   : لارے [لا + رے]
جمع غیر ندائی   : لاروں [لا + روں (و مجہول)]
١ - آس، امید، عذر، بہانہ وغیرہ
 حشر کے دن ہی سہی لیکن مجھے کوئ لارا کوئ قارا چاہیے      ( ١٩٨٠ء ، شہر سدا رنگ، ١٨٤ )