لاٹھ

( لاٹھ )
{ لاٹھ }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں آیا۔ ١٨٧٤ء کو 'کلیات نظم حالی" میں مستعمل ملتا ہے

اسم نکرہ
جمع غیر ندائی   : لاٹھوں [لا + ٹھوں (و مجہول)]
١ - ستون، مینار، کھمبا۔
'داخل ہوتا ہوں تو . پھر آگے کوئی لاٹھ کھڑی ہوئی، کچھ ستون، کوئی بلند قامت مورتی"۔      ( ١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٦٩ )
٢ - لاٹھی، لٹھ۔
'دونوں سروں سے ایک ایک انچھ چھوڑ کر لاٹھ کے اوپر دو نوکدار کبڑیاں پہنائی جاتی ہیں"۔      ( ١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٣٠٧ )
٣ - چکی کی کیلی،دُھری، محور،کولھو کا لٹھا، موسل، دستہ، موگری، چرخے کی لمبی اور بیچ کی کھونٹی جس میں سے مال آتی ہے اور وہ دونوں گڑیوں کے بیچ رہتی ہے۔
  • A club
  • a staff;  a pillar
  • a column;  an obelisk;  a minaret;  a steeple;  the vertical beam which revolves in a sugar-mill or oil-mill;  the pestle which works in the mortar or press of a sugar-mill;  the beam or lever with which water is drawn from a well