حرف جار
١ - علامت مفعول۔
نہ دو داغوں کے بھید آہوں کو روکو نہ لو نالوں کا نام آہستہ بولو
( ١٩٨١ء، حرف دل رس، ٢٦ )
٢ - سے، ساتھ۔
"کوئی شخص ایک جورو کے سوا دوسری کو شادی نہیں کر سکتا"۔ "اسے جا کر کہو کہ بوڑھا باپ اپنی بیٹی کو ملنا چاہتا ہے"
( ١٨٤٨ء، تاریخ ممالک چین (ترجمہ)، ١٠٥:١ )( ١٩٠٧ء، سفید خون، ٤٦ )
٣ - کر، کر کے کی جگہ
"روز کے مقابل آج دیر کو عشا کے لیے موتی مسجد میں تشریف لے گئے"۔
( ١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ٦٢ )
٤ - کسی اسم، کیفیت، جذبہ، ارادہ اور حالت وغیرہ کی نسبت ظاہر کرنے کے لیے، چاہا جانے یا مبتلا ہونے کے اظہار کے لیے (عموماً جملہ اسمیہ میں)۔
ہم کو جاناں سے نہ کچھ پرسش جانانہ سے کام غم کو اب غم ہی کہیں، کیوں غم جانانہ کہیں
( ١٩٥٨ء تار پیراہن، ٧٠ )
٥ - واسطے، لیے
ہم سے تم کو لاکھ ہوں گے، تم سا ہم کو ہے کہاں تم اگر مل جاؤ ہم کو پھر ہمیں کیا چاہیے
( ١٩٠١ء، راقم دہلوی (تلامذہ غالب، ١٦٦) )
٦ - میں، کے وقت، دن، گھڑی وغیرہ ظاہر کرنے کے لیے
'شام کو کچھ دوست ملنے آ گئے ان سے باتیں کرتے رہے"۔
( ١٩٩٢ء، ساون آیا ہے (حرف آغاز)، ٢٣ )
٧ - کی خاطر، کے واسطے
'لوگ باری باری ان کی عیادت کو کمرے میں آئے"
( ١٩٩٢ء، ساون آیا ہے (حرف آغاز)، ٢٥ )
٨ - پر
'آرام سے لیٹے ہوئے معہ سامان منزل کو پہونچ جاتے ہیں"
٩ - اضافت کے لیے (کا، کے،کی، کی جگہ پر)
'سانچے کو ڈھکنا اور پیندا نہیں ہوتا"
( ١٩٤٨ء، اشیائے تعمیر (ترجمہ) ٣١ )
١٠ - میں،کے لیے۔
'اب میں تھوڑی دیر کو سوتا ہوں"
( ١٩٩١ء، شاخسانے، ٧٨ )
١١ - تا، تک، کے نزدیک، کی طرف
'دلی سے لکھنؤ کو خبر گئی کہ اردو میں جان آ گئی"
( ١٨٧٩ء، مقامات ناصری، ١٠٦ )
١٢ - والا، قصد و ارادہ کے اظہار کے لیے عموماً فعل کے ساتھ۔
'خان بہادر مع اپنی بیوی کے رات کی گاڑی سے مراد آباد جانے کو ہیں"۔
( ١٩٣٩ء، شمع، ١٦١ )
١٣ - ربط کے لیے، زاید۔
چھینٹے دے دے کر جگانے کو لگا ابر بہار سبزہ خوابیدہ اپنے خواب سے چونکا ہے آج
( ١٩٠٨ء، گلزار بادشاہ، ٢٠٨ )
١٤ - برابر سے، ایک جیسا، ہم وزن (مساوات ظاہر کرنے کے لیے)
'دو قسم کے سالن جن میں سیر کو سیر ہی گھی ڈالا جاتا ہے"۔
( ١٩٦٧ء، اردو نامہ، کراچی، اکتوبر، ٩٩ )
١٥ - کے ساتھ۔
'دھری کو فولادی بازو لگے ہوتے ہیں"
( ١٩٤٨ء اشیائے تعمیر (ترجمہ)، ٧٣ )
١٦ - کی طرف، بہ سمت، بجانب۔
'اندر کو سات محرابیں، باہر صحن کی طرف گیارہ دروازے ہیں"۔
( ١٩٢٩ء، تخت طاؤس، ٣٥ )
١٧ - (کسی بات یا واقعہ کی مدت ظاہر کرنے کے لیے) ہونے کی جگہ
'شاید . کتنے ہی دن نہائے کو ہو گئے تھے، خوب نہائی"
( ١٩٤٣، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٢١٠ )
١٨ - کے پاس، کنے، نزدیک
'جن لوگوں کو چشم بینش ہے ان کو محسوس بھی ہوتا ہے"
( ١٩٢٣ء عصائے پیری، ٣٣ )
١٩ - کے متعلق۔
'میرے یہاں آنے کو سنے گا تو خدا جانے دل میں کیا کہے گا اور کیا کرے گا"۔
( ١٩٢٥ء، مینا بازار، شرر، ١٠٥ )