مارگ

( مارْگ )
{ مارْگ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے اسم جامد ہے اردو میں داخل ہوا، ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - راستہ، راہ۔
"اس کھلے مارگ پر چلنے سے تجھے کس نے روکا ہے"۔      ( ١٩٢١ء، تپنی پرتاپ، ١١ )
٢ - مسلک، روش، طریقہ۔
"آخر گاندھی جی کے چیلوں کی سرکار نیائے مارگ پر تو چلے گی ہی"۔      ( ١٩٧٣ء، پگھلا نیلم، ١٣٩ )
٣ - تدبیر، چارہ، علاج۔
"ہمارے پاس اوس کا بھی مارگ ہے"۔ ١٨٧٨ء، نوابی دربار، ٧٤
٤ - [ موسیقی ]  تال کی دس اصطلاحوں میں سے دوسری اصطلاح کا نام، یعنی ضرب کے مابین کی حرکت اور سکون کا طریقہ۔
"دس قسمیں یا عناصر ہیں . کال، انگ، کریا، مارگ، جاتی"۔      ( ١٩٧٠ء، اردو شاعری میں جدیدیت کی روایت، ١٣٨ )
  • road
  • course
  • path
  • way
  • highway;  passage
  • channel