لاکھ[1]

( لاکھ[1] )
{ لاکھ }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اسم جامد ہے اردو میں ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی
جمع غیر ندائی   : لاکھوں [لا + کھوں (و مجہول)]
١ - سو ہزار، ہندسوں میں 100000۔
"مامون بہت خوش ہوا، دس لاکھ درہم انعام دیے"۔      ( تاریخ الحکما (ترجمہ)، ٢١٠ )
٢ - بکثرت، سینکڑوں، ہزاروں، بے شمار، ان گنت۔
 جیون دھرتی اب تک پیاسی بادل گزرے لاکھ جس کی جھولی کھول کر دیکھوں سپنوں کی ہے راکھ      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، یکم جنوری، ٣ )
متعلق فعل
١ - کتنا ہی، ہرچند، بہتیرا۔
"لاکھ افلاس تھا مگر غالیچہ نہیں، دری نہیں چاندنی نہیں . کچھ تو دالان میں بچھ جاتا"۔      ( ١٩٠٧ء، مخزن، اپریل، ٤٠ )