ابرنیساں

( اَبْرِنَیساں )
{ اَب + رے + نَے (ی لین) + ساں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ 'ابر' کے ساتھ 'نیساں' جو قدیم شام کے ساتویں مہینے کا نام ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٨٤ء کو "عشق نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ بادل جو موسم بہار یا موسم سرما میں برستا ہے۔ مشہور ہے کہ اس کی بوند سے سیپ میں موتی، بانس میں بنس لوچن اور دہان اژدھا میں زہر پیدا ہوتا ہے۔ (فرہنگ آنند راج)
 قطرہ ہائے ابرنیساں پر نہیں کچھ منحصر آبرو جس اشک کو دی ہم نے گوہر ہو گیا      ( ١٩٣٥ء، ناز، کلیات، ٥٢ )