ابر مطیر

( اَبْرِ مَطِیر )
{ اَب + رے + مَطِیر }

تفصیلات


مرکب توصیفی ہے۔ 'ابر' کے ساتھ عربی زبان سے ثلاثی مزید فیہ کے باب سے اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ یہ مرکب ١٨١٠ء کو میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خوب پانی برسانے والی گھٹا
 ابر مطیر انقلاب سارے جہاں پہ چھا گیا ہند پر بھی یہ ابر تر جھوم کے چھا نہ جائے کیوں      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٤١٢ )