بہانہ

( بَہانَہ )
{ بَہا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا، اسم جامد ہے۔ ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد
١ - عذر، حیلہ، ظاہرداری، دھوکا، دم، فریب۔
 ہم کو مرنا بھی میسر نہیں جینے کے بغیر موت نے عمر دو روزہ کا بہانا چاہا      ( ١٩٤١ء، کلیات، فانی، ٦١ )
٢ - ڈھب، ترکیب۔
 چشم سیہ میں سرمہ دے، زلف رسا میں شانہ کر قتل جہاں کے واسطے تازہ پھر اک بہانہ کر      ( ١٩٢٧ء، میخانہ الہام، شاد، ١٦٠ )
٣ - سبب، باعث، ذریعہ۔
"اس بہانے سے اکثر، ناجائز تخیلات کو عمدہ الفاظ کے پیرایے میں ادا کرنے کا اچھا موقع مل جاتا ہے"۔      ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٢٥ )
  • excuse
  • pretext
  • plea
  • pretence;  shift
  • evasion
  • subterfuge
  • contrivance
  • feint
  • blind;  affectation