پہیلی

( پَہیلی )
{ پَہے + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ سنسکرت کے لفظ 'پر ہیلکا' سے ماخوذ ہے۔ ١٤١٩ء کو "ادات الفضلا" بحوالہ (سہ ماہی اردو اکتوبر ١٩٦٧ء، ٢٣) میں موجود ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پَہیلِیاں [پَہے + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : پَہیلیوں [پہِے + لِیوں (و مجہول)]
١ - اس جملے یا کلام کو کہتے ہیں جو ذو معنین ہو یا اس کے معانی کو الفاظ کی اوٹ میں قصداً اس غرض سے مخفی رکھا گیا ہو کہ مخاطب کی سوجھ بوجھ بآسانی نہ پا سکے۔ اس کی صورت استفہامیہ بھی ہو سکتی ہے، چیستاں، معمہ۔
"ان کا بیان بالکل ایسا ہی ہے جیسے پہیلی یا معمے کا بیان ہوتا ہے"۔      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٨٣:٢ )
٢ - گول مول بات، عسیرالفہم۔
 سو سال میں بوجھی جو پہیلی کوئی تو بوجھ بھی خیر سے پہیلی نکلی      ( ١٩٥٣ء، سموم و صبا، ٣٣٧ )
  • A riddle
  • enigma