صفت ذاتی
١ - پراگندہ، منتشر، بکھرا ہوا، تتر بتر، جیسے کتاب کے اوراق، سر کے بال اور اسی طرح کی اور چیزیں۔
بوئے گل، نالہ دل، دود چراغ محفل جو تری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا
( ١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ١٤٤ )
٢ - بٹا ہوا، ضائع، برباد۔
"جتنا زر سپاہ میں پریشان کیا اتنا ہی اپنی پریشانی کا سامان کیا"
( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٨، ١٦ )
٣ - حیران، سرگردان، مضطر۔
دلِ آشفتہ ذکر زلف سے کیا کیا الجھتا ہے سنا جاتا نہیں قصہ پریشاں سے پریشاں کا
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ١٦ )
٤ - دق، عاجز۔
بلبلیں کیا ساتھ دے سکتی ہیں نالوں کا مرے
( زاغ میرا ہمنوا ہو کر پریشاں ہو گیا )
٥ - فکر مند، متردد۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، 52:1)
٦ - تکلیف میں مبتلا، مصیبت زدہ۔ (پلیٹس)