آرام و آسائش

( آرام و آسائِش )
{ آ + را + مو (و مجہول) + آ + سا + اِش }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آرام' کے ساتھ حرف عطف 'و' لگانے کے بعد فارسی مصدر 'آسودن' سے مشتق حاصل مصدر 'آسائش' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٢ء میں عبدالکریم کی "الف لیلہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت
١ - عیش و عشرت، سکون و اطمینان، راحت و لطف، فراغت و خوشحالی۔
"لاتے ہیں بیوی اپنے آرام و آسایش کے لیے اور زبردستی کا احسان دھرتے ہیں بیٹی کے سر۔"      ( فغان اشرف، ١٩٢١، ٨٨ )