دایہ گیری

( دایَہ گِیری )
{ دا + یَہ + گی + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دایہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے صیغہ امر 'گیر' بطور لاحقۂ فاعلی کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩١٤ء کو "سیرۃ النبیۖ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
١ - دائی کا کام یا پیشہ۔
"جو عورت دایہ گیری کا کام کرتی تھی وہ اپنے گھر سے نکلتے وقت بھاری نقاب میں اپنا چہرہ چھپا لیتی تھی۔"      ( ١٩٥٨ء، آزاد (ابوالکلام)، مسلمان عورت، ١٣١ )