زنجیری گولا

( زْنْجِیْری گولا )
{ زَن + جی + ری + گو (و مجہول) + لا }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'زنجیری' کے ساتھ ہندی اسم 'گولا' لگنے سے مرکب 'زنجیری گولا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٧ء، کو "حملات حیدری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زَنْجِیْری گولی [زَن + جی + گو (و مجہول) لِی]
جمع   : زَنْجِیْری گولے [زَن + جی + ری + گو (و مجہول) + لے]
١ - وہ گولہ جو چلنے کے بعد توپ ہی میں رہ جائے یا چلنے کے بعد منزل مقصود تک نہ پہنچے اور راہ میں رہ جائے۔
"دانہ آدمی اسے زنجیری گولہ کہتا ہے کہ توپ میں سے نکل کر پھر وہیں الجھ رہتا ہے۔"      ( ١٨٦٩ء، غالب، خطوط، ٣٨٤ )