لقمۂ تر

( لُقْمَۂِ تَر )
{ لُق + مَہ + اے + تَر }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'لُقْمَہ' کے ساتھ ہمزہ زائد کے بعد کسرہ صفت لگا کر فارسی صفت 'تر' لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لذیذ غذا، اچھی غذا۔
"پنجاب ایک لقمۂ تر کی طرح بھارت کے منہ میں جاگرے گا۔"      ( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ١٣٧ )
٢ - [ مجازا ]  آسان شکار یا نعمت، وہ چیز جو آسانی سے حاصل ہو جائے نیز مفت کی چیز۔
"یہ رعائتیں جرمنی کے سامنے لقمۂ تر بنا کر رکھی جائیں گی اور اس کے بدلے میں اس کے پیدائش حق کا پٹہ لکھا جائے گا۔"      ( ١٩٤٦ء، معاشیات قومی (ترجمہ) )