لفظی الٹ پھیر

( لَفْظی اُلَٹ پھیر )
{ لَف + ظی + اُلَٹ + پھیر (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'لفظی' کے بعد ہندی ترکیب 'الٹ پھیر' لگانے مرکب بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٩ء و "صحیفۂ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - الفاظ کی شعبدہ بازی، اول بدل کر لفظوں کا استعمال، لفظوں کی صنعت گری، لفظی بازی گری۔
"وہ نہ تو لفظی الٹ پھیر سے اکبر الہ آبادی کی طرح مزاح پیدا کرنے کے متمنی تھے اور نہ پطرس کی طرح محض واقعات سے۔"      ( ١٩٨٩ء، صحیفہ، لاہور، جون، ٦٢ )