لاہوتی

( لاہُوتی )
{ لا + ہُو + تی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'لا' بطور سابقہ نفی کے بعد عربی اسم 'ہوت' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٨ء کو "بستان حکمت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ تصوف ]  وہ سالک جسے فنا فی اللہ کا مقام حاصل ہو۔
 ناسوتیوں سے چھین کے صبر و قرار و ہوش لاہوتیوں کو وجد کے عالم میں لائے جا      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ١٥٨ )
صفت نسبتی
١ - لاہوت سے منسوب، عالمِ لاہوت کا، مقام محویت کا۔
"اعلٰی ظرفی، وسیع النظری اور سیر چشمی راقم الحروف کے نزدیک ملکوتی اور لاہوتی صفات ہیں جوہر ایرے غیرے کے حصے میں نہیں آتیں۔"      ( ١٩٨٩ء، فاران، کراچی، ستمبر، ٤٨ )