لمحہء رواں

( لَمْحَہءِ رَواں )
{ لَم + حَہ + اے + رَواں }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'لمحہ' کے بعد ہمزاہ زائد ساتھ کسرہ صفت لگا کر فارسی اسم 'روای' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٦ء کو "آنکھ اور چراغ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - لمحۂ گزراں، گزرتا ہوا وقت، زمانۂ حال، لمحۂ موجود۔
"اختلافات کے باوجود سلیم احمد اور قمر جمیل دو ایسے اہم نام ہیں جو ہمارے گزشتہ کو موجود سے اور لمحۂ رواں کو آئندہ سے جوڑتے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، آنکھ اور چراغ، ٦٠ )