لنگوٹ کا پکا

( لَنْگوٹ کا پَکّا )
{ لَن (ن غنہ) + گوٹ (و مجہول) + کا + پَک + کا }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'لنگوٹ' کے بعد 'کا' بطور حرف اضافت لگا کر 'ہندی' اسم صفت 'پکا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٥ء کو "سرکنڈوں کے پیچھے" کے حوالے سے منٹو کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : لَنْگوٹ کے پَکّے [لَن (ن غنہ) + گوٹ (و مجہول) + کے + پَک + کے]
جمع   : لَنْگوٹ کے پَکّے [لَن (ن غنہ) + گوٹ (و مجہول) + کے + پَک + کے]
١ - بدکرداری سے بچا رہنے والا، حرام کاری سے دور رہنے والا، کردار کا پختہ۔
"لوگ کہتے تھے کہ اس نے کسی کو بہو بیٹی کی طرف آنکھ اٹھا کر یہی نہیں دیکھا، لنگوٹ کا پکا ہے۔"      ( ١٩٥٥ء، سرکنڈوں کے پیچھے، منٹو، ١٨٢ )
٢ - [ مجازا ]  محتاط، فرائض کی ادائیگی میں پتخہ، ذمہ دار، دیانت دار۔
"لاکھوں کا کاروبار مگر واہ رے منشی لنگوٹ کا پکا ہو تو ایسا ہو کہ ایک کوڑی ادھر سے ادھر نہیں ہوئی۔"      ( ١٩٧٥ء، اردو نامہ، کراچی، ٢٣٨:٥٠ )