در خور اعتنا

( دَرْ خور اِعْتِنا )
{ دَر + خُر (و معدولہ) + اِع + تِنا }

تفصیلات


فارسی زبان میں حرف جار 'در' کے بعد مصدر 'خوردن' سے مشتق صیغہ امر 'خور' لگا کر عربی اسم 'اعتنا' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٨٦ء سے "اردو گیت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - توجہ کے لائق، خیال کے قابل، قابل اعتنا۔
"اردو شاعری کی اس صنف یعنی گیت کو اب تک اردو کے ارباب تنقید و تبصرہ و تاریخ نے درخور اعتنا نہ سمجھا۔"      ( ١٩٨٦ء، اردوگیت، ٢٢ )