درد و الم

( دَرْد و اَلَم )
{ دَر + دو (و مجہول) + اَلَم }

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'درد' کے بعد 'و' بطور حرف عطف لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم 'الم' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٧٢ء سے "محامد خاتم النبین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر )
١ - رنج و غم، تکلیفیں اور دکھ، پریشانیاں، دشواریاں۔
"ان کی (میر تقی میر) زندگی جس درد و الم سے بھری ہوئی تھی اس نے ان کی شاعری کو بھی سوز و گداز کا ایک پرکیف مرقع بنا دیا۔"      ( ١٩٧٠ء، پہلا بابائے اردو یادگار لیکچر، محمد تقی میر، خطبۂ صدر، ١١ )