درماندہ

( دَرْمانْدَہ )
{ دَر + ماں + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


درماندن  دَرْمانْدَہ

فارسی مصدر 'درماندن' سے صیغہ حالیہ تمام 'درماندہ' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٠٩ء سے "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - تھکا ماندہ، خستہ۔
"لوٹ آئے گی تیری نگاہ درماندہ ہونے کی حالت میں تھک کر۔"      ( ١٩٧٤ء، مقالات کاظمی، ٣٢ )
٢ - عاجز، مجبور، بے بس، لاچار؛ نادار۔
 قافلے ہیں کتنے درماندہ خرام گرد، راہوں سے نہ منزل سے اٹھی      ( ١٩٨١ء، چراغِ صحرا، ٨٢ )
٣ - مصیبت زدہ، خستہ و خراب، بدحال۔
"میں پھر یقین دہانی چاہتی تھی کہ مجھے درماندہ چھوڑ تو نہیں دیا جائے گا۔"      ( ١٩٨٢ء، میرے )
  • helpless
  • destitute
  • without remedy