پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'دراوڑ' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'دراوڑی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٨٣ء سے "جغرافیہ گیتی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - ایک قوم جو مدراس سے راس کماری تک آباد ہے، دکن کے اصلی باشندے۔
"یہ نو وارد جنہیں دراوڑی نسل سے منسوب کرتے ہیں پرانے باشندوں سے بہتر خدوخال رکھتے تھے ان کے سر لمبوترے اور قد ذرا کشیدہ تھا۔"
( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ٥:١ )
٢ - دراوڑوں کی زبان۔
"بروہی کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ بظاہر فارسی سے اس کا تعلق بہت گہرا ہے . اور یقینا اس کا تعلق زبان کے اس خاندان یا گروہ سے ہے جسے دراڑوی خاندان کہتے ہیں۔"
( ١٩٥٧ء، ادب و لسانیات، ٢٢١ )
٣ - دراوڑی زبان کا رسم الخط۔
"کرشنا ضلع میں بھٹی پر دلو کے بدھ استوپ میں ملے ہوئے بعض ظروف کے کتبے (زمانہ ٢٠ ق۔م) براہمی خط کی ایک مقامی شاخ کی نمائندگی کرتے ہیں جسے بولر نے دراوڑی کہا ہے۔"
( ١٩٦٢ء، فن تحریر کی تاریخ، ٣٤٣ )