درآمد برآمد

( دَرْآمد بَرْآمَد )
{ دَر + آ + مَد + بَر + آ + مَد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'درآمد کے بعد 'بر' بطور حرف ربط لگا کر فارسی ہی ماخوذ اسم 'آمد' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٨٥٦ء سے "فوائد الصبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
جمع غیر ندائی   : دَرْآمَدوں بَرْآمَدوں [دَر + آ + مَدوں (و مجہول) + بَر + آ + مَدوں (و مجہول)]
١ - آمد و رفت، آنا جانا۔     
"زمین ساکن نہیں ہے۔ برس روز میں ایک دفع سورج کے آس پاس ایک دورہ پورا کرتی ہے اور . آٹھ پہر کے گھومنے سے دن اور رات کی درآمد برآمد ہوتی ہے۔"     رجوع کریں:  دَرْآمَد ( ١٨٥٦ء، فوائدالصبیان، ١٤٤ )
٢ - بیرون ملک تجارت کا مال بھیجنا اور بیرون ملک سے بغرض تجارت منگوانا، باہر کے ملکوں سے تجارت کرنا۔ (انگریزی Import-Export)
"بڑے بڑے بلیک مارکیٹ کرنے والے، درآمد برآمد کے استاد، سرمایہ دار اور کارخانہ دار بھی تو اپنی دولت کی کچھ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، نیاز فتح پوری شخصیت اور فکر و فن، ١٩٥ )
٣ - آمد و خرچ۔ (جامع اللغات)
  • ingress and egress;  receipts and disbursements