دراندازی

( دَراَنْدازی )
{ دَر + اَن + دا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ مرکب 'درانداز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٢٠ء سے "رسائل عماد الملک" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَراَنْدازِیوں [دَر + اَن + دا + زِیوں (و مجہول)]
١ - درانداز کا کام یا عمل، بدگوئی، چغل خوری، لتراپن؛ بے جا مداخلت۔     
"رقابت کی دراندازی کے بغیر عشق کی دنیا برف خانہ ہے۔"     رجوع کریں:  دَراَنْداز ( ١٩٧٣ء، اوراق، سرگودھا، مارچ، اپریل، ٢٦١ )