قرأت

( قِرْأت )
{ قِر + اَت }
( عربی )

تفصیلات


قرء  قِرْأت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصل معنی میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٥ء میں "لمعۃ الغیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث )
جمع   : قِرْأَتیں [قِر + اَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قِرْأَتوں [قِر + اَتوں (و مجہول)]
١ - پڑھنا، خواندگی۔
"ان ترمیموں میں اکثر کے بارے میں اہل ذوق کو یہ ماننا پڑے گا کہ دیوان کے لفظی یا معنوی حسن میں انہوں نے بالیقین اضافہ کیا ہے اور اس لیے آیندہ ایڈیشنوں میں انھیں غالب کی آخری قرأت کے طور پر برقرار رکھنا چاہیے۔"      ( ١٩٧٥ء، اردو تحقیق اور مالک رام، ٤٤ )
٢ - عربی حروف کو مقرر کردہ مخارج سے ادا کرنا نیز علم تجوید کے مطابق پڑھنا۔
"فن قرأت یعنی تجوید پر بھی کئی اچھے ترجمے موجود ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، ادب و لسانیات، ٥٦ )
٣ - آیات یا ادعیہ کی تلاوت۔
"جب دین اسلام وسعت پذیر ہوا، اس کا دائرہ مصر اور ایران تک پھیل گیا تو اکثر حروف کے ہمشکل ہونے کی وجہ سے قرآن مجید کی قرأت میں مشکل پیش آنے لگی۔"      ( ١٩٨٧ء، اردو رسم الخط اور ٹائپ، ١٤ )
  • reading (esp. of Qoran);  a proper manner of reading the Qoran
  • a correct pronunciation