قرار جاں

( قَرارِ جاں )
{ قَرا + رے + جاں }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قرار' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم جاں ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٤ء میں "بانگ درا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - روحانی سکون۔
"قرار جاں کیسے پا سکے گا۔"      ( ١٩٨٦ء، تماشا طلب آزار، ١٣٩ )